نئی دہلی، 11؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )سپریم کورٹ 2013میں منظور مرکزی قانون کے مطابق مرکز اور ریاستوں میں لوک پال اور لوک آیکت کی تقرری کا مطالبہ کرنے والی ایک نئی درخواست پر 14؍ستمبر کو سماعت کرے گا۔جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس پی سی پنت کی بنچ اس درخواست پر سماعت کرے گی جس میں عدالت سے یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ لوک آیکت کی مؤثر کاروائی کے لیے تمام ریاستوں کو ضروری بجٹ الاٹمنٹ اور لازمی بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے کی ہدایت دے۔دہلی بی جے پی کے ترجمان اور ایڈووکیٹ اشونی کمار اپادھیائے کی جانب سے دائر مفاد عامہ کی عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ لوک پال اور لوک آیکت ایکٹ، 2013کو یکم جنوری 2014کو صدر کی منظوری مل چکی ہے اور 16؍جنوری 2014سے یہ مؤثر ہو چکا ہے، لیکن عاملہ نے لوک پال کو نافذ نہیں کیا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ لوک پال اور لوک آیکت ایکٹ 2013کی دفعہ 63میں کہا گیا ہے کہ تمام ریاستیں ایکٹ لاگو ہونے کی تاریخ سے ایک سال کی مدت کے اندر ایک اکائی قائم کرے ، جو لوک آیکت کے نام سے جانی جائے گی ، لیکن متعدد ریاستوں نے اب تک اس پر عمل نہیں کیاہے ۔اور کئی ریاستوں نے لوک پال اور لوک آیکت ایکٹ 2013کے مطابق لوک آیکت ایکٹ منظور نہیں کیا ہے۔درخواست گزار کے مطابق ریاستیں حکومتیں ضروری بنیادی ڈھانچہ، مناسب بجٹ اور افرادی قوت فراہم نہیں کر کے جان بوجھ کر لوک آیکت کو کمزور کر رہی ہیں۔